میرے رونے سے ، وہ آنکھ بھی بھر آتی ہے
میں تو بس اُس کو ہنسانے کے لئے ہنستا ہوں
وہ میرے چہرے کی تحریروں کو پڑھ لیتی ہے
توجہ اُسکی ہٹانے کے لئے ہنستا ہوں
ہوتا بچپن تو پلو سے تیرے پونچھتا میں
اب تو میں اشک چُھپانے کے لئے ہنستا ہوں
وہ بھی دن تھے کہ روتا تھا تو بہلاتی تھی
اب تو بس اُس کو بہلانے کے لئے ہنستا ہوں
اتنی سادہ ہے ، میرے جھوٹ کو سچ کہتی ہے
فریب میں اُسے لانے کے لئے ہنستا ہوں
۔
۔
۔
روٹھے رب تو منا لیتا ہوں میں رو رو کر
ماں جو روٹھے تو منانے کے لئے ہنستا ہوں
Waah…the flow of ideas!
LikeLike
Thanks, very quick reply(by the way)
LikeLiked by 1 person
I don’t delay pleasure that comes from good reading
LikeLike
Thanks for considering my writing “good”.
LikeLike